Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آتا ہے دل میں بت کی پرستش کیا کروں

عاشق حیدرآبادی

آتا ہے دل میں بت کی پرستش کیا کروں

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    آتا ہے دل میں بت کی پرستش کیا کروں

    رکھ کر صنم کو سامنے سجدہ ادا کروں

    لچھمن ہوں رام ہوں کہ کشن جو ہوں خود ہوں میں

    زنار ڈالے اپنے گلے میں پھرا کروں

    پڑھ کر فاینما جو نصاریٰ کرے کلام

    کیا تاب ہے کہ اس سے میں چوں و چرا کروں

    محراب کعبہ میں مجھے جانے دے شیخ اگر

    منبر پہ چڑھ کے خطبہ صنم کا پڑھا کروں

    پہنچی ہے جان لبوں پہ میرا ناک میں ہے دم

    اے عشق کب تلک ترے صدمے سہا کروں

    بے نام و بے نشاں کے تصور میں رکھ مجھے

    اے دل تری قسم کہ نہ یاد خدا کروں

    چھپ کر دہن میں میم کے گویا ہے بے زباں

    یار اپنا اس کی کون سے منہ سے ثنا کروں

    لاہوت کے مقام میں آ جائے گر نفس

    اک دم میں لاکھ بار میں سیر بقا کروں

    صوت و صدا کے باغ کا خود ہوں میں عندلیب

    کب تک قفس میں تن کے مقید رہا کروں

    حاصل ہوئی ہیں سب صفتیں بندہ کی مجھے

    پھر کیوں نہ گھر میں رب کو بلا کر ملا کروں

    منصور سا مجھے بھی ابھی دیجے دار پر

    کہہ کر انا الحق اپنی خودی کو فنا کروں

    مرشد ہے مے فروش تو کیا ڈر ہے پھر مجھے

    لے کر شراب شوق کو ہر دم پیا کروں

    بیگانے جو بنے ہیں وہ ہمسایہ دار ہیں

    غیبت کروں میں ان کی نہ ہرگز گلا کروں

    حبل الورید کا نہ ہو عقدہ جو تجھ سے حل

    الجھی گرہ کو تار نفس کی میں وا کروں

    بدلا ہے روح نے جو مقام اے طبیب عشق

    تسکین ہوگی دل کو خود اب کیا دوا کروں

    ہے ذات لایموت کی یہ سب الٹ پلٹ

    کچھ خوف کر نہ یار اگر میں قضا کروں

    خواجہ معین دین کی جو عاشقؔ کو ہے مدد

    ہر اک کو کیوں نہ آپ کا پھر مبتلا کروں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے