Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خانۂ دل میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا

عاشق حیدرآبادی

خانۂ دل میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    خانۂ دل میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    یار پہلو میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    مستعد یار کھڑا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    کن کا کل عقدہ کھلا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    یار کو عشق ہوا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    اپنا یوں نشوونما تھا مجھے معلوم نہ تھا

    ذات میں رب احد کی جو تھا احمد کا وجود

    نکتہ وحدت کا بڑا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    ہو کے انسان کی ہستی میں فنا دیکھ لیا

    یا خود جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا

    خط تقدیر میں معدوم ہے اپنی ہستی

    یار نے یوں ہی لکھا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    دام میں عشق کے پھنس پھنس کے مرا طائر جان

    قفس تن میں رہا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    صورت یار کا جو نور نظر آتا ہے

    آئینہ خود وہ بنا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    میں تماشے کو جہاں کے جو عدم سے پہنچا

    پیشوا پیک قضا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    دست بوسی کے عوض تھا میرے خون کا سامان

    ہاتھ پر رنگ حنا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    حضرت خواجہ چشتیٔ معین الدین خود

    دل میں عاشقؔ کے بسا تھا مجھے معلوم نہ تھا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے