خانۂ دل میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا
خانۂ دل میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا
یار پہلو میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا
مستعد یار کھڑا تھا مجھے معلوم نہ تھا
کن کا کل عقدہ کھلا تھا مجھے معلوم نہ تھا
یار کو عشق ہوا تھا مجھے معلوم نہ تھا
اپنا یوں نشوونما تھا مجھے معلوم نہ تھا
ذات میں رب احد کی جو تھا احمد کا وجود
نکتہ وحدت کا بڑا تھا مجھے معلوم نہ تھا
ہو کے انسان کی ہستی میں فنا دیکھ لیا
یا خود جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا
خط تقدیر میں معدوم ہے اپنی ہستی
یار نے یوں ہی لکھا تھا مجھے معلوم نہ تھا
دام میں عشق کے پھنس پھنس کے مرا طائر جان
قفس تن میں رہا تھا مجھے معلوم نہ تھا
صورت یار کا جو نور نظر آتا ہے
آئینہ خود وہ بنا تھا مجھے معلوم نہ تھا
میں تماشے کو جہاں کے جو عدم سے پہنچا
پیشوا پیک قضا تھا مجھے معلوم نہ تھا
دست بوسی کے عوض تھا میرے خون کا سامان
ہاتھ پر رنگ حنا تھا مجھے معلوم نہ تھا
حضرت خواجہ چشتیٔ معین الدین خود
دل میں عاشقؔ کے بسا تھا مجھے معلوم نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.