عاشقو پاؤں نہ اکھڑے وہیں ٹھہرے رہنا
عاشقو پاؤں نہ اکھڑے وہیں ٹھہرے رہنا
پردہ اٹھتا ہے رخ یار سے سنبھلے رہنا
عرش پر سے بھی تمہیں کھینچ کے لے آئے گی
کشش عاشق بیتاب سے بچتے رہنا
تڑپ اٹھا دل بے تاب کسی عاشق کا
یہ مرا فرض ہے کہہ دیتا ہوں بچتے رہنا
ڈوب کر بحر محبت میں نکلنا کیسا
پار ہونے کی تمنا ہے تو ڈوبے رہنا
معرکے سے نہیں ہٹتا کوئی عاشق پیچھے
سر ہتھیلی پہ دھرے آگے ہی بڑھتے رہنا
نظر آ جائے جو وہ توبہ شکن اے اکبرؔ
دل کو ہاتھوں سے دبائے ہوئے بیٹھے رہنا
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 38)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.