وصل ہے پر دل میں اب تک ذوق غم پیچیدہ ہے
وصل ہے پر دل میں اب تک ذوق غم پیچیدہ ہے
بلبلہ ہے عین دریا میں مگر نم دیدہ ہے
دل کی وہ وسعت کہ نقطے سے بھی کم سات آسماں
جسم یہ لاغر خط وہمی سے جو کاہیدہ ہے
دیجئے کس چیز سے تشبیہ تیرے حسن کو
ایک توہی دیدہ ہے تیرے سوا نادیدہ ہے
بے حجابی یہ کہ ہر صورت میں جلوہ آشکار
گھونگٹ اس پر وہ کہ صورت آج تک نادیدہ ہے
اتنے بت خانوں میں سجدے ایک کعبہ کے عوض
کفر تو اسلام سے بڑھ کر ترا گرویدہ ہے
دم بخود رہنے دو کیوں رسوا ہو مجھ کو چھیڑ کر
غیر دریا بلبلے میں اور کیا پوشیدہ ہے
آدمی کی سرکشی غفلت ہے اپنی اصل سے
ذوق سجدہ قطرۂ افتادہ میں پیچیدہ ہے
حشر میں منہ پھیر کر کہنا کسی کا ہائے ہائے
آسیؔ گستاخ کا ہر جرم نا بخشیدہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.