کیوں ہم سے کنارا کر بیٹھے کیوں آنا جانا چھوڑ دیا
کیوں ہم سے کنارا کر بیٹھے کیوں آنا جانا چھوڑ دیا
بیمار محبت کے دل پر کیوں برق گرانا چھوڑ دیا
جب تک بگڑتے آپ رہے ہم آپ کو روز مناتے رہے
جب آپ نے روٹھنا چھوڑ دیا ہم نے بھی سنانا چھوڑ دیا
جب غور سے سنتے آپ رہے ہم کہتے رہے افسانۂ دل
جب آپ نے سننا چھوڑ دیا ہم نے بھی سنانا چھوڑ دیا
عادی تھے بہت ہم پینے کے عادت سی پڑی تھی پینے کی
ساقی نے جب آنکھیں دکھلا دیں سب پینا پلانا چھوڑ دیا
دل درد سے جلتا رہتا ہے اب مارے مارے پھرتے ہیں
جس روز سے اس بت نے ہم کو سینے سے لگانا چھوڑ دیا
نہ وہ لذت راز و نیاز رہی نہ وہ رونق سوز و ساز رہی
جس دن سے ہماری محفل میں اس شوخ نے آنا چھوڑ دیا
ترے جور و جفا سے تنگ آکر اب ہم نے بھی آخر اے اعظمؔ
ہنس ہنس کے رلانا سیکھ لیا رو رو کے منانا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.