Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر جلوۂ ظاہر ہے باطن ہی کی رعنائی

عبدالغنی نیازی

ہر جلوۂ ظاہر ہے باطن ہی کی رعنائی

عبدالغنی نیازی

MORE BYعبدالغنی نیازی

    ہر جلوۂ ظاہر ہے باطن ہی کی رعنائی

    وہ آپ تماشا ہے اور آپ تماشائی

    مٹ کر ترے کوچےمیں منزل مجھے ہاتھ آئی

    اس موت پہ صدقے میں قربان مسیحائی

    یوں عشق کے صحرا میں کر باد یہ پیمائی

    مجنوں بھی پکار اٹھے سودائی ہے سودائی

    کچھ ہوش نہ سرکا ہو سجدوں کا نہ چوکھٹ کا

    سنگِ درِ جاناں پر ایسی ہو جبیں سائی

    مٹنا ہی محبت میں معراجِ محبت ہے

    ہونے دو مجھے صدقے رہنے دو مسیحائی

    رہبر ہے محبت ہی صحرائے محبت میں

    کچھ کام نہیں آتی اس راہ میں دانائی

    جب تک نہ ملے تھے تم کیا کیا مجھے کہنا تھا

    جب سامنے تم آئے اک بات نہ بن آئی

    خود اپنی نمائش کو پردے سے نکل آئے

    کاٹے نہ کٹی تم سے آخر شب تنہائی

    دیونہ غنیؔ مجھ کو کہتی ہے کہے دنیا

    تکمیل محبت کی اک شرط ہے رسوائی

    مأخذ :
    • کتاب : نغماتِ عشق (Pg. 267)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے