حاجت حرم کی ہے نہ صنم خانہ چاہیے
حاجت حرم کی ہے نہ صنم خانہ چاہیے
ذوق سجود کو در جانانہ چاہیے
دل میں نہیں ہے کوئی تمنا نہ آرزو
بس ایک تیر نرگس مستانہ چاہیے
صورت میں اس صنم کی خدا کو تو پا لیا
اب اور کیا تجھے دل دیوانہ چاہیے
اٹھی نگاہ ناز تو رندوں نے یہ کہا
اس چشم مست ناز کا پیمانہ چاہیے
جنت کی آرزو ہے نہ حوروں کی ہے طلب
ہر لمحہ سامنے روئے جانانہ چاہیے
بیکار ہے یہ زہد یہ تقویٰ کہ حسن کو
سب کچھ لٹا دے جو وہی دیوانہ چاہیے
کاوشؔ ازل سے میں ہوں فدائے ابو تراب
ان کے سوا کسی کا نہ یارانہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.