دل جگر کو آشنائے درد الفت کر دیا
دل جگر کو آشنائے درد الفت کر دیا
اک نگاہ ناز نے سامان راحت کر دیا
ڈھونڈھتا پھرتا تھا تجھ کو جابجا اے یار میں
وہ پلائی تو نے مجھ کو راز وحدت کر دیا
چشم نرگس کا اشارہ پا کے ہم نے اے صنم
خون دل خون تمنا خون حسرت کر دیا
وقف ہر اک سانس کر دی ذکر جاناں کے لئے
دل کی دھڑکن کو ہم آہنگ الفت کر دیا
دیکھیے تو ہر طرف رنگینیاں ہیں حسن کی
زندگی کو عشق نے آغوش جنت کر دیا
دیکھتے ہی دیکھتے گم ہو گئی کل کائنات
ہر تصور ہم نے کاوشؔ وقف صورت کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.