داستاں عشق و محبت کی کتابوں میں نہیں
داستاں عشق و محبت کی کتابوں میں نہیں
جو نشہ آنکھ میں تیری ہے شرابوں میں نہیں
روپ بدلا ہے کہ ڈھائی ہے قیامت تو نے
لوگ کہتے ہیں نظر آتا ہے جو خوابوں میں نہیں
کون کہتا ہے تجھے پردہ نشیں جان جہاں
ذرہ ذرہ سے عیاں تو ہے حجابوں میں نہیں
بوئے احمد ہے کہیں اور کہیں رنگ علی
یہ کچھ کمی گلشن زہرا کے گلابوں میں نہیں
ہر ادا تیری نرالی ہے مگر جان جہاں
ایک انساں میں سما جانا حسابوں میں نہیں
ہو الگ تجھ سے تو کاوشؔ کہے اپنی روداد
اپنی ہستی بھی سمندر کے حبابوں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.