وہ نشہ اس نظر کی شراب کا ہے
وہ نشہ اس نظر کی شراب کا ہے
یاد مجھ کو نہ دن حساب کا ہے
رخ سے پردہ اٹھا کے دیکھو تو
نور ذروں میں آفتاب کا ہے
جو خدا نے لکھی تھی روز ازل
یہ سبق تو اسی کتاب کا ہے
ہر گھڑی ان کو خود میں پاتا ہوں
یہ کرم مجھ پہ آنجناب کا ہے
اللہ اللہ یہ چہرۂ دلکش
پھول جیسے کوئی گلاب کا ہے
یاد کرتا ہے شاہ حیدر کو
بندہ کاوشؔ جو بو تراب کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.