چلی کہاں ہے ہمیشہ یہاں کسی کی اکڑ
چلی کہاں ہے ہمیشہ یہاں کسی کی اکڑ
دکھا رہے ہو جو تم اپنی زندگی کی اکڑ
سبھی اندھیرے برائی کے ایک ہو کر بھی
مٹا نہ پائے محبت کی روشنی کی اکڑ
خدا کی لاٹھی میں آواز تو نہیں پھر بھی
نکال دیتی ہے اک پل میں آدمی کی اکڑ
ہزاروں آندھیاں آئیں خزاں بھی آئے مگر
گلوں میں آج بھی باقی ہے تازگی کی اکڑ
پہنچ کے چاند پہ ثابت یہ کر دیا ہم نے
خیال و فکر سے آگے ہے آدمی کی اکڑ
اندھیری رات میں امداد لے کے جگنو کی
نکالی شام نے سب صبح آگہی کی اکڑ
سنی جو حضرت دانش نے یہ غزل میری
دکھانا بھول گئے اپنی شاعری کی اکڑ
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 127)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.