تمام عمر کچھ ایسے خیال یار رہا
تمام عمر کچھ ایسے خیال یار رہا
کہ بعد مرگ بھی ہر ذرہ بے قرار رہا
سوال جبر رہا اور نہ اختیار رہا
میرے عمل کا کرم پر ہی انحصار رہا
کس کا نقش قدم بن کے برقرار رہا
وہ خاک پا ہوں کہ وقف خرام یار رہا
میرا مقام پس مرگ راہ گزار رہا
میں وہ خاکسار ہوں کہ برہم میرا مزار رہا
کمال سجدہ تو دیکھو کہ میرے سر کی جگہ
در نیاز پہ نقش خرام یار رہا
کسی کی زلف پریشاں کا یہ تصرف ہے
ازل سے دامن ہستی جو تار تار رہا
یہ کس کی خاک ہے آخر جو گرد راہ بنی
یہ کون ہے جسے مٹ کر بھی انتظار رہا
سر نیاز نے سجدوں کی انتہا کر دی
نشان در نہ رہا پھر بھی سجدہ بار رہا
عدم سے جانب ہستی نظامیؔ خستہ
تلاش یار میں وقف تلاش یار رہا
- کتاب : پیامِ عشق (Pg. 45)
- Author : ابو الحقائق نظامیؔ
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.