Font by Mehr Nastaliq Web

اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

بیدم شاہ وارثی

اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

بیدم شاہ وارثی

اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

تو پھر سجدہ مری ہر لغزش مستانہ ہو جائے

وہی دل ہے جو حسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے

وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے

یہ اچھی پردہ داری ہے یہ اچھی رازداری ہے

کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے

مرا سر کٹ کے مقتل میں گرے قاتل کے قدموں پر

دم آخر ادا یوں سجدۂ شکرانہ ہو جائے

تری سرکار میں لایا ہوں ڈالی حسرت دل کی

عجب کیا ہے مرا منظور یہ نذرانہ ہو جائے

شب فرقت کا جب کچھ طول کم ہونا نہیں ممکن

تو میری زندگی کا مختصر افسانہ ہو جائے

وہ سجدے جن سے برسوں ہم نے کعبہ کو سجایا ہے

جو بت خانے کو مل جائیں تو پھر بت خانہ ہو جائے

کسی کی زلف بکھرے اور بکھر کر دوش پر آئے

دل صد چاک الجھے اور الجھ کر شانہ ہو جائے

یہاں ہونا نہ ہونا ہے نہ ہونا عین ہونا ہے

جسے ہونا ہو کچھ خاک در جانانہ ہو جائے

سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا

بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے

وہ مے دے دے جو پہلے شبلی و منصور کو دی تھی

تو بیدمؔ بھی نثار مرشد مہ خانہ ہو جائے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

عابدہ پروین

عابدہ پروین

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے