کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہی درشن ان کے جوبن کا
کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہی درشن ان کے جوبن کا
ملا ہے آئینہ ہم کو سکندر قلب روشن کا
نہ میں کافر نہ میں مومن وہ جانے اور میں جانوں
سر بازار کہہ دوں ڈر نہیں شیخ و برہمن کا
وہی دل میں سمایا ہے میں بھرتا ہوں اسی کا دم
نہ وہ کافر نہ مومن دوست ہے میرے لڑکپن کا
کہاں سے وہ کہاں آیا عجب کچھ رنگ دکھلایا
تماشہ دیکھنے آیا جہاں میں اپنے گلشن کا
سراغ اس کا نہیں ملتا کہاں ہے یار ہرجائی
دھواں چھایا ہوا ہے ہر گلی میں آہ و شیون کا
کوئی سمجھے تو کیا سمجھے کوئی دیکھے تو کیا دیکھے
کہ یہ سینہ مرا گنجینہ ہے اس شوخ پر فن کا
پس دیوار جاناں دفن کرنا صحوؔ مضطر کو
کہ پہلو میں دل مضطر ہے کشا ان کی چتون کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.