اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
اہل فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
لوح مزار بھی مری چھاتی پہ سنگ ہے
فارغ ہو بیٹھ فکر سے دونوں جہان کی
خطرہ جو ہے سو آئینۂ دل پہ زنگ ہے
حیرت زدہ نہیں ہے فقط تو ہی آئینے
یاں ٹک بھی جس کی آنکھ کھلی ہے سو دنگ ہے
اس ہستئ خراب سے کیا کام تھا ہمیں
اے نشۂ ظہور یہ تیری ترنگ ہے
گل گیر منہ پسار نہ تو شمع کی طرف
اس کی زبان ہی اسے کام نہنگ ہے
عالم سے اختیار کی ہر چند صلح کل
پر اپنے ساتھ مجھ کو شب و روز جنگ ہے
میں کیا کہوں تجھے نظر آیا نہیں ہے کیا
اس گلشن جہان کا جو کچھ کہ ڈھنگ ہے
غنچہ شگفتہ ہووے ہی ہووے کہ اس میں دردؔ
دیکھا چمن میں جا کے تو کچھ اور رنگ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.