گھنی شاخوں میں چھپ کر جب کوئی چڑیا چہکتی ہے
گھنی شاخوں میں چھپ کر جب کوئی چڑیا چہکتی ہے
تو میرے دل میں کیوں حسرت کی چنگاری بھڑکتی ہے
حسیں چوپائے جب چرنے کو نکلیں سبزہ زاروں میں
تو میں کیا ڈھونڈھتا رہتا ہوں سنجیدہ نظاروں میں
سحر کے وقت جب پنہاریاں پنگھٹ پہ آتی ہیں
گلابی گاگروں کے تال پر تالی بجاتی ہیں
تو میں اجڑے ہوئے محلوں میں کس کی دھن میں جاتا ہوں
شکستہ بام و در کو کس کی خاطر چوم آتا ہوں
معاً جب ٹوٹتی راتوں میں کوئل کوک اٹھتی ہے
تو میرے دل میں کیوں موہوم سی اک ہوک اٹھتی ہے
خنک راتوں میں جب تارے فلک پر ٹمٹماتے ہیں
مجھے کس پیکر زہرہ جبیں کے خواب آتے کوئی
یہ آنکھیں کون جھپکاتا ہے رہ رہ کر ستاروں میں
یہ کس کا عکس پڑتا ہے شفق کے لالہ زاروں میں
گلابی سیپیوں میں وہ گہر بن کر چمکتا ہے
گلستاں میں گلاب و نسترن بن کر مہکتا ہے
کبھی فانوس کافوری میں چھپ کر جگمگاتا ہے
کبھی ویرانوں کھیتوں پر گھٹائیں بن کے چھاتا ہے
کبھی پر خوف جنگوں میں کبھی پر امن شہروں میں
کبھی اڑتے ہوئے آنچل کی بے ترتیب لہروں میں
کبھی محتاج دوشیزاؤں کی بوسیدہ جھولی میں
کبھی بچوں کی ٹوٹی توتلی معصوم بولی میں
کبھی مغموم آنکھوں میں کبھی روشن چراغوں میں
کبھی جام سفالیں میں کبھی لبریز ایاغوں میں
نشہ بن کر مرے خوابوں پہ کوئی چھائے جاتا ہے
جدھر دیکھو ادھر مبہم اشاروں سے بلاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.