Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گھنی شاخوں میں چھپ کر جب کوئی چڑیا چہکتی ہے

احمد ندیم قاسمی

گھنی شاخوں میں چھپ کر جب کوئی چڑیا چہکتی ہے

احمد ندیم قاسمی

MORE BYاحمد ندیم قاسمی

    گھنی شاخوں میں چھپ کر جب کوئی چڑیا چہکتی ہے

    تو میرے دل میں کیوں حسرت کی چنگاری بھڑکتی ہے

    حسیں چوپائے جب چرنے کو نکلیں سبزہ زاروں میں

    تو میں کیا ڈھونڈھتا رہتا ہوں سنجیدہ نظاروں میں

    سحر کے وقت جب پنہاریاں پنگھٹ پہ آتی ہیں

    گلابی گاگروں کے تال پر تالی بجاتی ہیں

    تو میں اجڑے ہوئے محلوں میں کس کی دھن میں جاتا ہوں

    شکستہ بام و در کو کس کی خاطر چوم آتا ہوں

    معاً جب ٹوٹتی راتوں میں کوئل کوک اٹھتی ہے

    تو میرے دل میں کیوں موہوم سی اک ہوک اٹھتی ہے

    خنک راتوں میں جب تارے فلک پر ٹمٹماتے ہیں

    مجھے کس پیکر زہرہ جبیں کے خواب آتے کوئی

    یہ آنکھیں کون جھپکاتا ہے رہ رہ کر ستاروں میں

    یہ کس کا عکس پڑتا ہے شفق کے لالہ زاروں میں

    گلابی سیپیوں میں وہ گہر بن کر چمکتا ہے

    گلستاں میں گلاب و نسترن بن کر مہکتا ہے

    کبھی فانوس کافوری میں چھپ کر جگمگاتا ہے

    کبھی ویرانوں کھیتوں پر گھٹائیں بن کے چھاتا ہے

    کبھی پر خوف جنگوں میں کبھی پر امن شہروں میں

    کبھی اڑتے ہوئے آنچل کی بے ترتیب لہروں میں

    کبھی محتاج دوشیزاؤں کی بوسیدہ جھولی میں

    کبھی بچوں کی ٹوٹی توتلی معصوم بولی میں

    کبھی مغموم آنکھوں میں کبھی روشن چراغوں میں

    کبھی جام سفالیں میں کبھی لبریز ایاغوں میں

    نشہ بن کر مرے خوابوں پہ کوئی چھائے جاتا ہے

    جدھر دیکھو ادھر مبہم اشاروں سے بلاتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے