Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا

احمد ندیم قاسمی

کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا

احمد ندیم قاسمی

MORE BYاحمد ندیم قاسمی

    کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا

    اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا

    تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب ٹوٹتی ہیں

    نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا

    کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے

    چھلک اٹھتا ہے مری روح میں مینا تیرا

    پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم

    مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا

    دستگیری مری تنہائی کی تو نے ہی تو کی

    میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا

    لوگ کہتے ہیں کہ سایہ ترے پیکر کا نہ تھا

    میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا

    تو بشر بھی ہے مگر فخر بشر بھی تو ہے

    مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا

    میں تجھے عالم اشیا میں بھی پا لیتا ہوں

    لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالم بالا تیرا

    میری آنکھوں سے جو ڈھونڈھیں تجھے ہر سو دیکھیں

    صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا

    وہ اندھیروں سے بھی درانہ گزر جاتے ہیں

    جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا

    ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں

    ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا

    شرق اور غرب میں بکھرے ہوئے گلزاروں کو

    نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا

    اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے

    رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا

    تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی

    اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا

    ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ

    راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصیٰ تیرا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے