کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا
تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب ٹوٹتی ہیں
نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا
کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ہے مری روح میں مینا تیرا
پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
دستگیری مری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
لوگ کہتے ہیں کہ سایہ ترے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
تو بشر بھی ہے مگر فخر بشر بھی تو ہے
مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا
میں تجھے عالم اشیا میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالم بالا تیرا
میری آنکھوں سے جو ڈھونڈھیں تجھے ہر سو دیکھیں
صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا
وہ اندھیروں سے بھی درانہ گزر جاتے ہیں
جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا
ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا
شرق اور غرب میں بکھرے ہوئے گلزاروں کو
نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا
اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا
تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا
ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصیٰ تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.