جب چرخ پہ تارے مجھے کرتے ہیں اشارے
جب چرخ پہ تارے مجھے کرتے ہیں اشارے
جاگ اٹھتے ہیں خاکستر ماضی میں شرارے
آنکھوں سے ادھر اشک ٹپکتے ہیں ہمارے
گردوں پہ ادھر ٹوٹتے جاتے ہیں ستارے
تھی ان کی نگاہوں میں بہت دور کی منزل
منزل پہ پہنچتے ہی جو منزل سے سدھارے
تاخیر کے اسرار مجھے تو نہیں معلوم
کیوں کانپ رہے ہیں تیرے ہونٹوں کے کنارے
یوں دل سے ندیمؔ اٹھتی ہے آواز شبوں کو
جیسے کوئی بھٹکا ہوا منزل کو پکارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.