اے مہ جبیں کہاں تیرا جلوہ عیاں نہیں
اے مہ جبیں کہاں تیرا جلوہ عیاں نہیں
یہ سب تیرے نشاں ہیں پہ تیرا نشاں نہیں
کعبہ میں کربلا میں کلیسا میں دیر میں
اس بے نشاں کو ہم نے بھی ڈھونڈھا کہاں نہیں نہیں
اقرار روز کرتے ہو غیروں سے وصل کا
سیکھے ہو ایک میرے لیے جان جاں نہیں
کرتا ہے میرا وعدہ فراموش مجھ کو یاد
بے وجہ آ جاتی ہیں یہ ہچکیاں نہیں
منت سے پوچھا کیا نہ کرو گے جفائیں کم
سفاک کس ڈھٹائی سے بولا کہ ہاں نہیں
شکوہ کجا شکایت غم کیجے کیا مجال
اس کا یہ حکم ہے کہ ہلاؤ زباں نہیں
سچے تمہیں سہی میں برا ہوں برا مگر
مجھ سا ملے گا بعد میرے مہرباں نہیں
واعظ بھلا حسینوں کی الفت ہے کیوں حرام
شاید خدا کی شان یہ حسن بتاں نہیں
اوگھٹؔ جہاں میں اب دل و دیں پوچھتا ہے کون
عاشق کا ان بتوں میں کوئی قدر داں نہیں
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 23)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.