اے شعلۂ جوالہ جب سے لو تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں
اے شعلۂ جوالہ جب سے لو تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں
اک آگ لگی ہے سینے میں اور سب سے چھپائے بیٹھے ہیں
ہے عشق کی دنیا میں بھی اٹل قانون عمل اور رد عمل
دل لوٹ کے جانے والے بھی دل اپنا گنوائے بیٹھے ہیں
تسکین کی صورت اس میں ہے کونین کی دولت اس میں ہے
تصویر کسی کی ہم اپنے سینے سے لگائے بیٹھے ہیں
سب کھیل اسی خود سر کے ہیں سب روپ اسی دلبر کے ہیں
ہم تہمت ہستی سے سر پر طوفان اٹھائے بیٹھے ہیں
ہم کھوئے ہوؤں کو چارہ گرو جس حال میں بھی ہیں رہنے دو
جینے دو اسی کی مرضی پر دل جس سے لگائے بیٹھے ہیں
اک ضد ہے فقط محبوبانہ اک ہٹ ہے فقط معشوقانہ
آنکھوں سے انہیں چھپنے دیجیے دل میں تو سمائے بیٹھے ہیں
اک شوخ ادائی ہے ورنہ منظور ہے کب پردہ کرنا
کوئی اپنے ہی جلووں میں اپنے جلووں کو چھپائے بیٹھے ہیں
جب دین گیا ایمان گیا تو پھر جان و دل کا ذکر ہی کیا
اب ہار بنے یا جیت رہے بازی تو لگائے بیٹھے ہیں
کیا کوئی اٹھا سکتا ہے ہمیں اب ان کے در سے اے کاملؔ
ہم ان کے بلائے آئے ہیں ہم ان کے بٹھائے بیٹھے ہیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 195)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.