ہے بہار باغ دنیا چند روز
ہے بہار باغ دنیا چند روز
دیکھ لو اس کا تماشہ چند روز
اے مسافر کوچ کا سامان کر
اس سرا میں ہے بسیرا چند روز
دفن کر کے قبر میں بولی قضا
اب یہاں تم سوتے رہنا چند روز
ہے زمیں اک موج دریا کوئی دن
آسماں ہے بلبلا سا چند روز
ہے نمائش اس جہاں کی اس طرح
جیسے نو چندی کا میلا چند روز
غافلو یاد الٰہی چاہیے
ہے بکھیڑا زندگی کا چند روز
کیوں ستاتے ہو کسی بے جرم کو
ظالموں ہے یہ زمانہ چند روز
کے رہا کچھ روز یہاں جم کوئی دن
کچھ دنوں شداد و کسریٰ چند روز
پوچھا لقماں سے جیا تو کتنے دن
دست حسرت مل کے بولا چند روز
پھر کہاں اکبرؔ کہاں تم دوستو
زندگی کا ہے بکھیڑا چند روز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.