Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گل میں تو تجھ میں نمو تھا مجھے معلوم نہ تھا

اکبر وارثی میرٹھی

گل میں تو تجھ میں نمو تھا مجھے معلوم نہ تھا

اکبر وارثی میرٹھی

MORE BYاکبر وارثی میرٹھی

    گل میں تو تجھ میں نمو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    ہر طرف باغ میں تو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    ہوالاول ہوالآخر ہے نفس سے ثابت

    دل میرا خانۂ ہو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    میں بھی پی لیتا جو ہوتا کوئی تقدیر میں جام

    دست ساقی میں سبو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    کر گیا سیکڑوں کو شکل دکھا کر بے تاب

    کون یہ آئینہ رو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    میری صورت کو بنا کر مجھے دیکھا تو نے

    میرے آئینہ میں تو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    زاہد آ جانے دے خیر اب تو اسی میں پی لے

    یہ ترا ظرف‌ وضو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    سیکڑوں ذبح کئے سیکڑوں کو جاں بخشی

    کون یہ عربدہ جو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    کون ہوں کیا ہوں میں کچھ میری حقیقت کو نہ پوچھ

    جلوۂ وادی ہو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    جس کی رنگت پہ پلے سیکڑوں کے دل اکبرؔ

    وہ حنا تھی کہ لہو تھا مجھے معلوم نہ تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 24)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے