گل میں تو تجھ میں نمو تھا مجھے معلوم نہ تھا
گل میں تو تجھ میں نمو تھا مجھے معلوم نہ تھا
ہر طرف باغ میں تو تھا مجھے معلوم نہ تھا
ہوالاول ہوالآخر ہے نفس سے ثابت
دل میرا خانۂ ہو تھا مجھے معلوم نہ تھا
میں بھی پی لیتا جو ہوتا کوئی تقدیر میں جام
دست ساقی میں سبو تھا مجھے معلوم نہ تھا
کر گیا سیکڑوں کو شکل دکھا کر بے تاب
کون یہ آئینہ رو تھا مجھے معلوم نہ تھا
میری صورت کو بنا کر مجھے دیکھا تو نے
میرے آئینہ میں تو تھا مجھے معلوم نہ تھا
زاہد آ جانے دے خیر اب تو اسی میں پی لے
یہ ترا ظرف وضو تھا مجھے معلوم نہ تھا
سیکڑوں ذبح کئے سیکڑوں کو جاں بخشی
کون یہ عربدہ جو تھا مجھے معلوم نہ تھا
کون ہوں کیا ہوں میں کچھ میری حقیقت کو نہ پوچھ
جلوۂ وادی ہو تھا مجھے معلوم نہ تھا
جس کی رنگت پہ پلے سیکڑوں کے دل اکبرؔ
وہ حنا تھی کہ لہو تھا مجھے معلوم نہ تھا
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.