مجھے کل اپنی بخشش کا یقیں ہے
مجھے کل اپنی بخشش کا یقیں ہے
محبت ان کی دل میں جانشیں ہے
در احمد پہ اب میری جبیں ہے
مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے
میں ہوں اور یاد سرکار مدینہ
یہ دنیا دل کی کس درجہ حسیں ہے
بہاریں یوں تو جنت میں ہیں لاکھوں
فضائے دشت طیبہ پر نہیں ہے
میں وصف ماہ طیبہ کر رہا ہوں
بلا سے گر کوئی چیں بر جبیں ہے
عبث جاتا ہے تو غیروں کی جانب
کہ باب رحمت رحماں نہیں ہے
گنہ گارو نہ گھبراؤ کہ اپنی
شفاعت کو شفیع المذنبیں ہے
قریب نفس میں ہمدم نہ آنا
بچے رہنا یہ مار آستیں ہے
ذرا آہستہ چل او چلنے والے
کہ اس جا اخترؔ خستہ دفیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.