نگاہ مست سے یہ کیا پلا دیا تو نے
نگاہ مست سے یہ کیا پلا دیا تو نے
رگوں میں شور انا الحق اٹھا دیا تو نے
میں خوش ہوں تیرے سوا کوئی آرزو نہ رہی
وہ غم دیا کہ ہر اک غم بھلا دیا تو نے
یقین آئے کسے میں تو خود بھی حیراں ہوں
لبوں سے کہہ نہ سکوں جو دکھا دیا تو نے
ہے سوز جاں سے ہی تکمیل آدمی ممکن
وہ درد بخشا کے انساں بنا دیا تو نے
شب حیات میں دو گام چلنا مشکل تھا
قدم قدم پہ مجھے آسرا دیا تو نے
کبھی کبھی تو یہ محسوس ہونے لگتا ہے
حجاب جسم ہی جیسے اٹھا دیا تو نے
نہ جانے کون یہاں آگ لینے آئے گا
میں جب بھی بجھنے لگا ہوں جلا دیا تو نے
تیرے ہی حسن کی تصویر ہے ہر اک صورت
بتوں کے پردے میں کافر بنا دیا تو نے
میں سوز عشق میں شاداب ہوں علیمؔ اللہ
ہزار شکر کہ جینا سکھا دیا تو نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.