آسماں ہو گا سحر کے نور سے آئینہ پوش
آسماں ہو گا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
اس قدر ہوگی ترنم آفریں باد بہار
نگہت خوابیدہ غنچے کی نوا ہو جائے گی
آ ملیں گے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک
بزم گل کی ہم نفس باد صبا ہو جائے گی
شبنم افشانی مری پیدا کرے گی سوز و ساز
اس چمن کی ہر کلی درد آشنا ہو جائے گی
دیکھ لو گے سطوت رفتار دريا کا مآل
موج مضطر ہی اسے زنجیر پا ہو جائے گی
پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغام سجود
پھر جبیں خاک حرم سے آشنا ہو جائے گی
نالۂ صیاد سے ہوں گے نوا سامان طیور
خون گلچیں سے کلی رنگیں قبا ہو جائے گی
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
شب گریزاں ہوگی آخر جلوۂ خورشید سے
یہ چمن معمور ہو گا نغمۂ توحید سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.