جن کے ہنگاموں سے تھے آباد ویرانے کبھی
جن کے ہنگاموں سے تھے آباد ویرانے کبھی
شہر ان کے مٹ گئے آبادیاں بن ہو گئیں
سطوت توحید قائم جن نمازوں سے ہوئی
وہ نمازیں ہند میں نذر برہمن ہو گئیں
دہر میں عیش و دوام آئین کی پابندی سے ہے
موج کو آزادیاں سامان شیون ہو گئیں
خود تجلی کو تمنا جن نظاروں کی تھی
وہ نگاہیں نا امید نور ایمن ہو گئیں
وسعت گردوں میں تھی ان کی تڑپ نظارہ سوز
بجلیاں آسودۂ دامان خرمن ہو گئیں
دیدۂ خو بنا رہو منت کش گلزار کیوں
اشک پیہم سے نگاہیں گل بدامن ہو گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.