Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

علامہ اقبال

جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

    وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں

    حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی

    مکاں نکلا ہمارے خانۂ دل کے مکینوں میں

    اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے

    تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبینوں میں

    کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تو نے اے مجنوں

    کہ لیلہٰ کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

    مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں

    مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

    مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے

    کہ جن کو ڈوبنا ہو ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

    چھپایا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے

    وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

    جلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی

    الٰہی کیا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سینوں میں

    تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی

    نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں

    نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کو

    ید بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

    ترستی ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو

    وہ رونق انجمن کی ہے انہیں خلوت گزينوں میں

    کسی ایسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو

    کہ خورشيد قیامت بھی ہو تیرے خوشہ چینوں میں

    محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا

    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

    سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق

    بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

    پھڑک اٹھا کوئی تیری ادائے ما عرفنا پر

    ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں میں

    نمایاں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا

    بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں

    خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا

    ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

    برا سمجھوں انہیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا

    کہ میں خود بھی تو ہوں اقبالؔ اپنے نکتہ چینوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے