انتہائے یاس و حسرت ہو گئی
انتہائے یاس و حسرت ہو گئی
زندگی سامان کلفت ہو گئی
اب فریب مہربانی رائیگاں
زندگی بھر کو نصیحت ہو گئی
اب امید چشم الفت بے محل
نا مرادی وجہ عبرت ہو گئی
یاس کل تک جس سے ہم واقف نہ بھی
آج امیدوں کی غایت ہو گئی
بیکسی جس سے کبھی بیگانہ تھے
اب شریک رنج و راحت ہو گئی
وہ امید وصل جو دم ساز تھی
خوبیٔ قسمت سے حسرت ہو گئی
قصۂ نا کامیابی کیا کہوں
آہ ہر کوشش اکارت ہو گئی
اب غم فرقت نہ ارمان وصال
آس کیا ٹوٹی کہ فرصت ہو گئی
عرض حالت کر کے خود حیران ہوں
کیا کہوں کیوں کر یہ جرأت ہو گئی
کیا کریں اہل نیاز اب کیا کریں
بے نیازی اس کی عادت ہو گئی
کیا بتا سکتا ہوں کچھ دیکھا بھی ہو
پردہ اٹھنا تھا کہ حیرت ہو گئی
آج تک ارمان باقی ہیں تو ہوں
شادمانی مل کے رخصت ہو گئی
کچھ تو اے آزاد حال دل بتا
کچھ تو کہہ آخر یہ کیا گت ہو گئی
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Eid Number) (Pg. 230)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.