منزل ہے پیچھے اور چلا جا رہا ہوں میں
منزل ہے پیچھے اور چلا جا رہا ہوں میں
ہر گام پر فریب ہوس کھا رہا ہوں میں
اک حسن برق پاش ادھر اور ادھر شراب
دانستہ تلخیوں میں گھرا جا رہا ہوں میں
منزل ہے میری عرش کی منزل کے اس طرف
اس پستیٔ نگاہ پہ شرما رہا ہوں میں
جام شراب ہاتھ میں پہلو میں آفتاب
دنیائے کیف و نور پہ لہرا رہا ہوں میں
یہ کس نے غم کا روگ عطا کر دیا مجھے
سینے میں حسرتوں کو جواں پا رہا ہوں میں
کھو گیا تھا ان کی نگاہوں کے آس پاس
نیندوں کی وادیوں سے چلا آ رہا ہوں میں
الطافؔ داستان محبت ہے اور آنکھ
خاموش ہے زبان کہے جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.