یہ بھری بزم یہ احباب کہاں پھر ہوں گے
یہ بھری بزم یہ احباب کہاں پھر ہوں گے
دل کے بہلانے کے اسباب کہاں پھر ہوں گے
نکہت و نور میں ڈوبی ہوئی راتو افسوس
یہ فسوں کارو حسیں خواب کہاں پھر ہوں گے
تیرہ بختی مجھے آغوش میں لے گی بڑھ کر
جلوہ ہائے رخ مہتاب کہاں پھر ہوں گے
میں پڑا ہوں گا کہیں دور بیابانوں میں
میرے ساتھی میرے احباب کہاں پھر ہوں گے
ایک برباد جوانی پہ جو روئے برسوں
آہ وہ دیدۂ پر آب کہاں پھر ہوں گے
موت کے سرد دھندلکوں میں اتر جاوں گا
زندگانی کے یہ اسباب کہاں پھر ہوں گے
اب مری یاد میں الطافؔ جو خوں روتے ہیں
مجھ سے ملنے کو وہ بے تاب کہاں پھر ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.