محبت کی شیریں نوا بن گئے تم
محبت کی شیریں نوا بن گئے تم
مری زیست کا آسرا بن گئے تم
نگاہیں گلابی ادائیں شرابی
ز سر تا بپا مے کدہ بن گئے تم
مرے سجدہ ہائے جنوں کو نہ بھولو
کہ جن کی بدولت خدا بن گئے تم
تصور کی شمعیں فروزاں ہیں اب تک
ہوا کیا اگر بے وفا بن گئے تم
مجھے ڈوب جانے دو اے ناخداؤ
کہ اب ناخدا سے خدا بن گئے تم
نظر بہکی بہکی شباب امڈا امڈا
جوانی سے پوچھو کہ کیا بن گئے تم
گھٹا بن کے الطافؔ رندوں پہ برسے
گلستاں میں باد صبا بن گئے تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.