آرزو ہے اس آستانے کی
آرزو ہے اس آستانے کی
بگڑی بنتی جہاں زمانے کی
میں برا ہوں بھلا ہوں جیسا ہوں
لاج تم کو ہے اب نبھانے کی
آنکھوں روتی ہیں دل سسکتا ہے
یہ سزا پائی دل لگانے کی
عاشقوں کو تمہارے کوچے میں
سخت بندش ہے آنے جانے کی
راز افشاں نہ ہو محبت میں
بس یہی چیز ہے چھپانے کی
رخ سے پردہ ذرا اٹھا دیجیے
اب بدل دو فضا زمانے کی
ساقیا ہے یہ ہی بہار کیف
میرے پینے تیرے پلانے کی
تجھ پر مٹ کر امیرؔ صابری نے
بات پالی ہے جو تھی پانے کی
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.