Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب تصور میں کسی کو سامنے لاتا ہوں میں

امیر بخش صابری

جب تصور میں کسی کو سامنے لاتا ہوں میں

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    جب تصور میں کسی کو سامنے لاتا ہوں میں

    ان کے جلووں کی فراوانی میں کھو جاتا ہوں میں

    در حقیقت راز دار منزل مقصود ہوں

    دیکھنے کو ہر قدم پر ٹھوکریں کھاتا ہوں میں

    مجھ کو لے آئی ہے اس منزل پہ اب میری وفا

    ان کے انداز کرم پر بھی تڑپ جاتا ہوں میں

    ناوک انداز نظر ان کا ہے اتنا دل نشیں

    تیر جو جاتا ہے خالی خود اٹھا لاتا ہوں میں

    ان کے ہر تیر نظر میں ہے بھرا کیف و سرور

    زخم دل میں کیا کہوں کیا کیا مزا پاتا ہوں میں

    اے امیرؔ صابری روتے ہیں قدسی عرش پر

    جب کبھی افسانۂ الفت کو دہراتا ہوں میں

    مأخذ :
    • کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 56)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے