کیا کہوں کیا دیکھا ان کا روئے تاباں دیکھ کر
کیا کہوں کیا دیکھا ان کا روئے تاباں دیکھ کر
بن گئے تصویر ہم تصویرِ جاناں دیکھ کر
آج اپنے آپ پر ہی ہو گیا دھوکا مجھے
اپنی ہستی میں کسی کا حسنِ پنہاں دیکھ کر
میکدۂ عشق میں مستوں کی مے نوشی نہ پوچھ
توڑ دی زاہد نے توبہ بزمِ رنداں دیکھ کر
تجھ کو اور جنت کو تیری کیا سمجھتے ہیں بھلا
خلد نہ دیکھیں گے ہم کوچۂ جاناں دیکھ کر
قیس بھی انگوشت بدنداں ہے دیکھو حشر میں
میرے ارمانوں کی دنیا کو وہ ویراں دیکھ کر
کیا کہوں کیا لے کے میں پہنچا ہوں ان کی بزم میں
وہ پریشاں ہو گئے مجھ کو پریشاں دیکھ کر
ہو گئے لاکھوں ہی دامن چاک امیرِؔ صابری
بزمِ جاناں میں مرا چاکِ گریباں دیکھ کر
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 87)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.