Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل میں خیال ان آنکھوں کا لایا نہ جائے گا

امیر مینائی

دل میں خیال ان آنکھوں کا لایا نہ جائے گا

امیر مینائی

دل میں خیال ان آنکھوں کا لایا نہ جائے گا

مے خانہ گھر خدا کا بنایا نہ جائے گا

آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا

آندھی سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

یہ تیرہ شام غم ہے کہ کہتا ہے سایہ بھی

اب مجھ سے پاس آپ کے آیا نہ جائے گا

گر ہیں یہی جفائیں تو ظالم جزا کے دن

آڑے مری وفا سے بھی آیا نہ جائے گا

کیوں یاس توڑتی ہے مرے دل کا آسرا

یہ گھر اجڑ گیا تو بسایا نہ جائے گا

وحشت میں تھک کے مجھ سے یہ ہم زاد نے کہا

مجھ سے تو ساتھ آپ کے آیا نہ جائے گا

چلو ہی سے پلا دے مجھے ساقیا شراب

ہوں ناتوان جام اٹھایا نہ جائے گا

دکھلا کے سب کو دست حنائی وہ کہتے ہیں

عاشق کا یہ لہو ہے چھپایا نہ جائے گا

روؤں گا درد دل سے کبھی میں جو باغ میں

پھولوں کو پھر صبا سے ہنسایا نہ جائے گا

دوزخ نے مجھ کو دیکھ کے مالک سے یہ کہا

مجھ سے تو یہ غریب جلایا نہ جائے گا

سو غم گسار لاکھ ہوں غم خوار آس پاس

دل میں جو درد ہے وہ بٹایا نہ جائے گا

مجھ رو سیہ کو قبر میں رہنے دے اے کریم

یہ منہ کسی کو مجھ سے دکھایا نہ جائے گا

تیرے ہزار غمزے میں قاتل اٹھاؤں گا

خنجر کا تیرے ناز اٹھایا نہ جائے گا

دیدار یار کا نہ اٹھے گا مزہ امیرؔ

جب تک دوئی کا پردہ اٹھایا نہ جائے گا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے