دل میں خیال ان آنکھوں کا لایا نہ جائے گا
دل میں خیال ان آنکھوں کا لایا نہ جائے گا
مے خانہ گھر خدا کا بنایا نہ جائے گا
آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
آندھی سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
یہ تیرہ شام غم ہے کہ کہتا ہے سایہ بھی
اب مجھ سے پاس آپ کے آیا نہ جائے گا
گر ہیں یہی جفائیں تو ظالم جزا کے دن
آڑے مری وفا سے بھی آیا نہ جائے گا
کیوں یاس توڑتی ہے مرے دل کا آسرا
یہ گھر اجڑ گیا تو بسایا نہ جائے گا
وحشت میں تھک کے مجھ سے یہ ہم زاد نے کہا
مجھ سے تو ساتھ آپ کے آیا نہ جائے گا
چلو ہی سے پلا دے مجھے ساقیا شراب
ہوں ناتوان جام اٹھایا نہ جائے گا
دکھلا کے سب کو دست حنائی وہ کہتے ہیں
عاشق کا یہ لہو ہے چھپایا نہ جائے گا
روؤں گا درد دل سے کبھی میں جو باغ میں
پھولوں کو پھر صبا سے ہنسایا نہ جائے گا
دوزخ نے مجھ کو دیکھ کے مالک سے یہ کہا
مجھ سے تو یہ غریب جلایا نہ جائے گا
سو غم گسار لاکھ ہوں غم خوار آس پاس
دل میں جو درد ہے وہ بٹایا نہ جائے گا
مجھ رو سیہ کو قبر میں رہنے دے اے کریم
یہ منہ کسی کو مجھ سے دکھایا نہ جائے گا
تیرے ہزار غمزے میں قاتل اٹھاؤں گا
خنجر کا تیرے ناز اٹھایا نہ جائے گا
دیدار یار کا نہ اٹھے گا مزہ امیرؔ
جب تک دوئی کا پردہ اٹھایا نہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.