میں کبھی وقت پہ مقتل سے نہ ٹل جاؤں گا
میں کبھی وقت پہ مقتل سے نہ ٹل جاؤں گا
کچھ زمانہ نہیں کروٹ جو بدل جاؤں گا
لاکھ دنیا میں پھنسوں چال وہ چل جاؤں گا
کہ میں اس بھول بھلیاں سے نکل جاؤں گا
خبر آئی کہ وہ آتا ہے عیادت کے لئے
اب کچھ امید پڑی ہے کہ سنبھل جاؤں گا
سوچتا ہے مری تپ دیکھ کے فرقت میں طبیب
نبض کو ہاتھ لگاؤں گا تو جل جاؤں گا
ہوں سبک روح کرے گا مجھے کیا قید کوئی
مثل آواز سلاسل سے نکل جاؤں گا
مستی ان آنکھوں میں آتی ہے تو کہتا ہے حجاب
دیکھ تو آئی تو میں گھر سے نکل جاؤں گا
باغ عالم میں ہوں گویا شجر آتش باز
اور بھی پھولوں پھلوں گا جو میں جل جاؤں گا
سامنے سے جو وہ سرکیں گے تو ہوگی یہ تڑپ
عکس آئینہ صفت گھر سے نکل جاؤں گا
دیکھنے دے مجھے رخسار ترا ہرج ہے کیا
دو گھڑی دیکھ کے پھولوں کو بہل جاؤں گا
مر کے بھی دل سے مٹے گا نہ حسینوں کا خیال
ساتھ لے کر میں یہی حسن عمل جاؤں گا
جوش وحشت میں مجھے قیدئ زنداں نہ کرو
سیل ہوں توڑ کے دیوار نکل جاؤں گا
آتش عشق مجھے ہو گئی گلزار خلیل
دل میں سمجھا تھا وہ کافر کہ میں جل جاؤں گا
قدرداں مصحفیؔ و حضرت سودا تھے امیرؔ
لے کے تربت پہ انہیں کی یہ غزل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.