Font by Mehr Nastaliq Web

میں کبھی وقت پہ مقتل سے نہ ٹل جاؤں گا

امیر مینائی

میں کبھی وقت پہ مقتل سے نہ ٹل جاؤں گا

امیر مینائی

میں کبھی وقت پہ مقتل سے نہ ٹل جاؤں گا

کچھ زمانہ نہیں کروٹ جو بدل جاؤں گا

لاکھ دنیا میں پھنسوں چال وہ چل جاؤں گا

کہ میں اس بھول بھلیاں سے نکل جاؤں گا

خبر آئی کہ وہ آتا ہے عیادت کے لئے

اب کچھ امید پڑی ہے کہ سنبھل جاؤں گا

سوچتا ہے مری تپ دیکھ کے فرقت میں طبیب

نبض کو ہاتھ لگاؤں گا تو جل جاؤں گا

ہوں سبک روح کرے گا مجھے کیا قید کوئی

مثل آواز سلاسل سے نکل جاؤں گا

مستی ان آنکھوں میں آتی ہے تو کہتا ہے حجاب

دیکھ تو آئی تو میں گھر سے نکل جاؤں گا

باغ عالم میں ہوں گویا شجر آتش باز

اور بھی پھولوں پھلوں گا جو میں جل جاؤں گا

سامنے سے جو وہ سرکیں گے تو ہوگی یہ تڑپ

عکس آئینہ صفت گھر سے نکل جاؤں گا

دیکھنے دے مجھے رخسار ترا ہرج ہے کیا

دو گھڑی دیکھ کے پھولوں کو بہل جاؤں گا

مر کے بھی دل سے مٹے گا نہ حسینوں کا خیال

ساتھ لے کر میں یہی حسن عمل جاؤں گا

جوش وحشت میں مجھے قیدئ زنداں نہ کرو

سیل ہوں توڑ کے دیوار نکل جاؤں گا

آتش عشق مجھے ہو گئی گلزار خلیل

دل میں سمجھا تھا وہ کافر کہ میں جل جاؤں گا

قدرداں مصحفیؔ و حضرت سودا تھے امیرؔ

لے کے تربت پہ انہیں کی یہ غزل جاؤں گا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے