ہر جام میں ہے جلوۂ مستانہ کسی کا
ہر جام میں ہے جلوۂ مستانہ کسی کا
مے خانہ ہمارا ہے جلو خانہ کسی کا
جس آنکھ کو دیکھا ہے جلو خانہ کسی کا
جس دل پہ نظر کی وہ ہے کاشانہ کسی کا
جب دیکھتے ہیں ابر سیہ کہتے ہیں ہم مست
جاتا ہے یہ اڑتا ہوا مے خانہ کسی کا
بو زلف کی لائی جو صبا میں نے یہ جانا
دل لینے کو آیا ہے یہ بیعانہ کسی کا
بدلی ہے کہ مے خانہ ہے بجلی ہے کہ مے ہے
یہ رعد ہے یا نعرۂ مستانہ کسی کا
لے چل مجھے اس قاتل عالم کی گلی میں
کچھ کام کر اے ہمت مردانہ کسی کا
ساقی نہ دکھا بہر خدا ساغر خالی
لبریز ہوا جاتا ہے پیمانہ کسی کا
یہ حسن کے بازار میں کیا ٹوٹ پڑی ہے
سو دیتے ہیں پھرتا نہیں بیعانہ کسی کا
اے طالع بیدار میں سوتا ہوں خبردار
پہلو سے مرے ہو نہ جدا شانہ کسی کا
کیا تم سے کہوں دل کی خرابی کا میں احوال
برباد ہو اللہ گھر ایسا نہ کسی کا
فرہاد پہ کیا گزری جو مجھ پر نہیں گزری
میں اپنے سوا کیوں کہوں افسانہ کسی کا
کچھ اور بڑھا دیتی ہے اس حسن کی مستی
یہ آرسی چھوٹا سا ہے پیمانہ کسی کا
آواز پری صور کی آواز کو سمجھا
محشر میں ہے مست او بھی دیوانہ کسی کا
نادان سمجھتے ہیں کہ بڑ مار رہا ہے
کیا جانئے کس دھن میں ہے دیوانہ کسی کا
مستوں میں کسی کے دل بدمست کو ڈھونڈو
ہوگا انہیں دیوانوں میں دیوانہ کسی کا
ہوتی ہے جگہ گنج کی ویرانہ ہمیشہ
جو دل ہے شکستہ وہ ہے کاشانہ کسی کا
نکلا ہے کسی شمع جہاں سوز کی دھن میں
خورشید قیامت بھی ہے پروانہ کسی کا
کیونکر نہ سنیں شوق سے گل کان لگا کر
مرغان چمن کہتے ہیں افسانہ کسی کا
وہ حسن ہے اللہ کی قدرت کا تماشا
رنگ اور بتوں سے ہے جداگانہ کسی کا
بیکار امیرؔ اپنے دل و دیدہ نہیں ہیں
آئینہ کسی کا ہے یہ وہ شانہ کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.