Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر جام میں ہے جلوۂ مستانہ کسی کا

امیر مینائی

ہر جام میں ہے جلوۂ مستانہ کسی کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    ہر جام میں ہے جلوۂ مستانہ کسی کا

    مے خانہ ہمارا ہے جلو خانہ کسی کا

    جس آنکھ کو دیکھا ہے جلو خانہ کسی کا

    جس دل پہ نظر کی وہ ہے کاشانہ کسی کا

    جب دیکھتے ہیں ابر سیہ کہتے ہیں ہم مست

    جاتا ہے یہ اڑتا ہوا مے خانہ کسی کا

    بو زلف کی لائی جو صبا میں نے یہ جانا

    دل لینے کو آیا ہے یہ بیعانہ کسی کا

    بدلی ہے کہ مے خانہ ہے بجلی ہے کہ مے ہے

    یہ رعد ہے یا نعرۂ مستانہ کسی کا

    لے چل مجھے اس قاتل عالم کی گلی میں

    کچھ کام کر اے ہمت مردانہ کسی کا

    ساقی نہ دکھا بہر خدا ساغر خالی

    لبریز ہوا جاتا ہے پیمانہ کسی کا

    یہ حسن کے بازار میں کیا ٹوٹ پڑی ہے

    سو دیتے ہیں پھرتا نہیں بیعانہ کسی کا

    اے طالع بیدار میں سوتا ہوں خبردار

    پہلو سے مرے ہو نہ جدا شانہ کسی کا

    کیا تم سے کہوں دل کی خرابی کا میں احوال

    برباد ہو اللہ گھر ایسا نہ کسی کا

    فرہاد پہ کیا گزری جو مجھ پر نہیں گزری

    میں اپنے سوا کیوں کہوں افسانہ کسی کا

    کچھ اور بڑھا دیتی ہے اس حسن کی مستی

    یہ آرسی چھوٹا سا ہے پیمانہ کسی کا

    آواز پری صور کی آواز کو سمجھا

    محشر میں ہے مست او بھی دیوانہ کسی کا

    نادان سمجھتے ہیں کہ بڑ مار رہا ہے

    کیا جانئے کس دھن میں ہے دیوانہ کسی کا

    مستوں میں کسی کے دل بدمست کو ڈھونڈو

    ہوگا انہیں دیوانوں میں دیوانہ کسی کا

    ہوتی ہے جگہ گنج کی ویرانہ ہمیشہ

    جو دل ہے شکستہ وہ ہے کاشانہ کسی کا

    نکلا ہے کسی شمع جہاں سوز کی دھن میں

    خورشید قیامت بھی ہے پروانہ کسی کا

    کیونکر نہ سنیں شوق سے گل کان لگا کر

    مرغان چمن کہتے ہیں افسانہ کسی کا

    وہ حسن ہے اللہ کی قدرت کا تماشا

    رنگ اور بتوں سے ہے جداگانہ کسی کا

    بیکار امیرؔ اپنے دل و دیدہ نہیں ہیں

    آئینہ کسی کا ہے یہ وہ شانہ کسی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے