Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شوق خلوت میں بھی ہے انجمن آرائی کا

امیر مینائی

شوق خلوت میں بھی ہے انجمن آرائی کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    شوق خلوت میں بھی ہے انجمن آرائی کا

    آئینہ خانہ ہے گوشہ مری تنہائی کا

    پاؤں پر تیرے جو سر ہے ترے شیدائی کا

    بوسہ مقصود ہے پردہ ہے جبیں سائی کا

    پاؤں صحرا میں ٹکا کب ترے سودائی کا

    دل میں لالے کے رہا داغ ہی تنہائی کا

    خاک پر خون جو ٹپکا ترے سودائی کا

    داغ اچھل کر وہ ہوا لالۂ صحرائی کا

    ہم ترے حسن کے بازار سے پھر جائیں کہاں

    طور ٹھیکا ہو جو موسیٰ سے تماشائی کا

    بے ثباتی چمن حیرت نرگس سے کھلی

    مل گیا کور سے سرمہ ہمیں بینائی کا

    شفق شام نہیں ہے یہ مرے ماتم میں

    منہ کو آیا ہے کلیجا شب تنہائی کا

    لا مکاں پر طلب احمد کو خدا نے بھی کیا

    متحمل ہو بشر کیا غم تنہائی کا

    رو سفیدی مجھے حاصل ہے سیہ کاری میں

    میں بھی کیا خط عمل ہوں کسی سودائی کا

    شوق دیدار میں اٹھتی ہے جو ہر وقت نگاہ

    ناتواں میں انہیں شبہہ ہے توانائی کا

    دل کفار اسی سے کیے اللہ نے خلق

    بچ رہا کچھ جو اندھیرا شب تنہائی کا

    اس رخ صاف کو دیکھوں تو بڑھی اور فروغ

    سرمہ ہو گرد نظر آنکھ کی بینائی کا

    ٹال جاتے ہیں مجھے دیکھ کے وہ خلق کہاں

    رنگ ہے مفلس و منعم کی شناسائی کا

    دست گستاخ سے کر دامن یوسف کو نہ چاک‌

    اے زلیخا ہے یہ کوچہ تری رسوائی کا

    کوئی آتا نہیں مجھ تک جو بجز یاد خدا

    لا مکاں گوشہ ہے شاید مری تنہائی کا

    تیغ مژگاں کا غضب ہاتھ لگایا تم نے

    کٹ گیا ہائے نگہ چشم تماشائی کا

    عین سجدے میں میسر ہے نظارہ اس کا

    چشم بینا ہے کہ داغ اپنے جبیں سائی کا

    صحبت مردم بے حس میں بہلتا نہیں دل

    لاکھ تصویریں ہوں پر رنج ہے تنہائی کا

    شوق سے تیغ لگاؤ مجھے لیکن ہے یہ ڈر

    خندۂ زخم ڈن٘ڈھورا نہ ہو رسوائی کا

    پیاس اس کی جو بجھے گی تو مئے کوثر سے

    ظرف عالی ہے امیرؔ احمد بینائی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے