داغ دے گا تجھے یہ شوق خود آرائی کا
داغ دے گا تجھے یہ شوق خود آرائی کا
دیکھ آئینہ ہے دشمن تری یکتائی کا
جس نے دیکھا ہے تجھے دیکھتی ہیں سب اس کو
خلق ہے جمع تماشا ہے تماشائی کا
آئینہ دیکھ کے آئے ہیں مزے میں ایسے
خود وہ منہ چومتے ہیں اپنے تماشائی کا
راستی قلزم الفت میں رہی ہم کو پسند
جب کہا قصد کیا شیر کی پیرائی کا
جور پھولوں کے اٹھا جی نہ چرا اے بلبل
گھر میں صیاد کے ہے محکمہ گیرائی کا
تو بھی آئے تو نہ وہ آنکھ اٹھا کر دیکھے
اور ہی رنگ ہے اب تیرے تماشائی کا
چیخ اٹھا لوٹ گیا تو نے اٹھا دی جو نقاب
آج جی چھوٹ گیا تیرے تماشائی کا
اے اجل جلد خبر لے کہ ڈراتا ہے مجھے
دیو بن بن کے اندھیرا شب تنہائی کا
دل مرا سینے میں کیا اب تو دو عالم میں نہیں
چل دیا بن کے خیال اس بت ہرجائی کا
تجھ کو جلوہ گہہ ناز میں روکا تھاما
حوصلہ دیکھ لیا اپنے تماشائی کا
پھرتی ہے حسرت پابوس دو عالم میں تباہ
اک جگہ پاؤں ٹھہرتا نہیں ہرجائی کا
اپنے جلوے کو وہ خود دیکھ کے کہہ اٹھتے ہیں
واہ کیا آنکھ ہے کیا دل ہے تماشائی کا
دشت میں لالہ ہے گل زار میں گل بزم میں شمع
ہر جگہ رنگ نیا ہے مرے ہرجائی کا
دوڑ کر برق تجلی نے سنبھالا اس کو
لڑکھڑایا جو قدم تیرے تماشائی کا
سر شب و روز جو وحشت سے ہے چکر میں امیرؔ
یہ بھی شاید ہے قدم اس بت ہرجائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.