Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

داغ دے گا تجھے یہ شوق خود آرائی کا

امیر مینائی

داغ دے گا تجھے یہ شوق خود آرائی کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    داغ دے گا تجھے یہ شوق خود آرائی کا

    دیکھ آئینہ ہے دشمن تری یکتائی کا

    جس نے دیکھا ہے تجھے دیکھتی ہیں سب اس کو

    خلق ہے جمع تماشا ہے تماشائی کا

    آئینہ دیکھ کے آئے ہیں مزے میں ایسے

    خود وہ منہ چومتے ہیں اپنے تماشائی کا

    راستی قلزم الفت میں رہی ہم کو پسند

    جب کہا قصد کیا شیر کی پیرائی کا

    جور پھولوں کے اٹھا جی نہ چرا اے بلبل

    گھر میں صیاد کے ہے محکمہ گیرائی کا

    تو بھی آئے تو نہ وہ آنکھ اٹھا کر دیکھے

    اور ہی رنگ ہے اب تیرے تماشائی کا

    چیخ اٹھا لوٹ گیا تو نے اٹھا دی جو نقاب

    آج جی چھوٹ گیا تیرے تماشائی کا

    اے اجل جلد خبر لے کہ ڈراتا ہے مجھے

    دیو بن بن کے اندھیرا شب تنہائی کا

    دل مرا سینے میں کیا اب تو دو عالم میں نہیں

    چل دیا بن کے خیال اس بت ہرجائی کا

    تجھ کو جلوہ گہہ ناز میں روکا تھاما

    حوصلہ دیکھ لیا اپنے تماشائی کا

    پھرتی ہے حسرت پابوس دو عالم میں تباہ

    اک جگہ پاؤں ٹھہرتا نہیں ہرجائی کا

    اپنے جلوے کو وہ خود دیکھ کے کہہ اٹھتے ہیں

    واہ کیا آنکھ ہے کیا دل ہے تماشائی کا

    دشت میں لالہ ہے گل زار میں گل بزم میں شمع

    ہر جگہ رنگ نیا ہے مرے ہرجائی کا

    دوڑ کر برق تجلی نے سنبھالا اس کو

    لڑکھڑایا جو قدم تیرے تماشائی کا

    سر شب و روز جو وحشت سے ہے چکر میں امیرؔ

    یہ بھی شاید ہے قدم اس بت ہرجائی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے