Font by Mehr Nastaliq Web

تھا دھیان میں نقشہ جو تری جلوہ گری کا

امیر مینائی

تھا دھیان میں نقشہ جو تری جلوہ گری کا

امیر مینائی

تھا دھیان میں نقشہ جو تری جلوہ گری کا

منہ پھیر لیا دیکھ کے رخ ہم نے پری کا

آخر ہوں میں عالم ہے چراغ سحری کا

لو جلد خبر وقت نہیں بے خبری کا

ہر صبح کو یہ شور ہے مرغ سحری کا

چونکو کہ زمانہ نہ رہا بے خبری کا

وقفہ نہیں اب بزم سے ہوتا ہے یہ رخصت

منہ دیکھ رہا ہوں میں چراغ سحری کا

دیتا ہے خبر پر خبر احباب کا اٹھنا

پردہ نہیں اٹھتا ہے مگر بے خبری کا

مستی میں کہیں دیکھ لی اس ماہ کی رفتار

بہکا ہوا پڑتا ہے قدم کبک دری کا

اللہ کی قدرت کا تماشا وہ صنم ہے

چہرہ ہے اگر حور کا جوبن ہے پری کا

مے خانے میں دور مے گل رنگ نہیں ہے

اندر کے اکھاڑے میں یہ ہے رقص پری کا

یاد آتا ہے گلزار میں اس گل کا وہ سونا

آنا وہ دبے پاؤں نسیم سحری کا

ڈر ہے یہ خبر اڑ کے نہ صیاد کو پہنچے

اچھا نہیں چرچا مری بے بال و پری کا

کچھ روز ابھی صبر کر اے پنجۂ وحشت

بے موسم گل لطف نہیں جامہ دری کا

احباب دم نزع مجھے دیکھ رہے ہیں

منہ تکتے ہیں پروانے چراغ سحری کا

گھبرا کے چلے آئے مرے گھر وہ امیر آج

احسان ہوا مجھ پر مری بے خبری کا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے