تھا دھیان میں نقشہ جو تری جلوہ گری کا
تھا دھیان میں نقشہ جو تری جلوہ گری کا
منہ پھیر لیا دیکھ کے رخ ہم نے پری کا
آخر ہوں میں عالم ہے چراغ سحری کا
لو جلد خبر وقت نہیں بے خبری کا
ہر صبح کو یہ شور ہے مرغ سحری کا
چونکو کہ زمانہ نہ رہا بے خبری کا
وقفہ نہیں اب بزم سے ہوتا ہے یہ رخصت
منہ دیکھ رہا ہوں میں چراغ سحری کا
دیتا ہے خبر پر خبر احباب کا اٹھنا
پردہ نہیں اٹھتا ہے مگر بے خبری کا
مستی میں کہیں دیکھ لی اس ماہ کی رفتار
بہکا ہوا پڑتا ہے قدم کبک دری کا
اللہ کی قدرت کا تماشا وہ صنم ہے
چہرہ ہے اگر حور کا جوبن ہے پری کا
مے خانے میں دور مے گل رنگ نہیں ہے
اندر کے اکھاڑے میں یہ ہے رقص پری کا
یاد آتا ہے گلزار میں اس گل کا وہ سونا
آنا وہ دبے پاؤں نسیم سحری کا
ڈر ہے یہ خبر اڑ کے نہ صیاد کو پہنچے
اچھا نہیں چرچا مری بے بال و پری کا
کچھ روز ابھی صبر کر اے پنجۂ وحشت
بے موسم گل لطف نہیں جامہ دری کا
احباب دم نزع مجھے دیکھ رہے ہیں
منہ تکتے ہیں پروانے چراغ سحری کا
گھبرا کے چلے آئے مرے گھر وہ امیر آج
احسان ہوا مجھ پر مری بے خبری کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.