Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پرتو نہیں کب اس میں کسی خوش جمال کا

امیر مینائی

پرتو نہیں کب اس میں کسی خوش جمال کا

امیر مینائی

پرتو نہیں کب اس میں کسی خوش جمال کا

بزم پری ہے آئینہ اپنے خیال کا

ہر ذرہ آفتاب سے کرتا ہے ہمسری

اللہ رے داغ ترے پائمال کا

سمجھے ہیں جس کو اہل زمیں چرخ آبگوں

اک شیشہ ہے مرے عرق انفعال کا

روشن دلوں کا عیب بھی بے شبہہ ہے ہنر

کیونکر نہ بڑھ کے بدر ہو ناخن ہلال کا

اے چشم یار بھاگ نہ مجھ تیرہ بخت سے

ہم راہ ہے غزال کے سایہ غزال کا

تیر نگہ جب اس کا چلا ہے سوئے فلک

چلہ اڑا دیا ہے کمان ہلال کا

کس زلف مشک فام کا عکس اس میں پڑ گیا

عالم ہے آرسی میں جو ناف غزال کا

ہل ہل کے ایسی دامن گیسو نے دی ہوا

شعلہ بھڑک گیا ترے حسن و جمال کا

کیا کام آئے گی تری گردش پھر اے فلک

فرقت کی شب سے روز بدل دے وصال کا

مجھ تک کب آ سکے گی سپاہ سزائے جرم

دریا ہے بیچ میں عرق انفعال کا

احمد جو تھے رحیم نہ تھا سایہ اس لیے

دل پس نہ جائے زیر قدم پائمال کا

شوق جواب خط ہے دم نزع بھی امیرؔ

ہوں منتظر میں قاصد فرخندہ فال کا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے