پرتو نہیں کب اس میں کسی خوش جمال کا
پرتو نہیں کب اس میں کسی خوش جمال کا
بزم پری ہے آئینہ اپنے خیال کا
ہر ذرہ آفتاب سے کرتا ہے ہمسری
اللہ رے داغ ترے پائمال کا
سمجھے ہیں جس کو اہل زمیں چرخ آبگوں
اک شیشہ ہے مرے عرق انفعال کا
روشن دلوں کا عیب بھی بے شبہہ ہے ہنر
کیونکر نہ بڑھ کے بدر ہو ناخن ہلال کا
اے چشم یار بھاگ نہ مجھ تیرہ بخت سے
ہم راہ ہے غزال کے سایہ غزال کا
تیر نگہ جب اس کا چلا ہے سوئے فلک
چلہ اڑا دیا ہے کمان ہلال کا
کس زلف مشک فام کا عکس اس میں پڑ گیا
عالم ہے آرسی میں جو ناف غزال کا
ہل ہل کے ایسی دامن گیسو نے دی ہوا
شعلہ بھڑک گیا ترے حسن و جمال کا
کیا کام آئے گی تری گردش پھر اے فلک
فرقت کی شب سے روز بدل دے وصال کا
مجھ تک کب آ سکے گی سپاہ سزائے جرم
دریا ہے بیچ میں عرق انفعال کا
احمد جو تھے رحیم نہ تھا سایہ اس لیے
دل پس نہ جائے زیر قدم پائمال کا
شوق جواب خط ہے دم نزع بھی امیرؔ
ہوں منتظر میں قاصد فرخندہ فال کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.