گور میں تم نے جو لاشے کو اتارا ہوتا
گور میں تم نے جو لاشے کو اتارا ہوتا
اے بتو خاتمہ بالخیر ہمارا ہوتا
رخ جاناں کا میسر جو نظارا ہوتا
مہر تاباں مری قسمت کا ستارا ہوتا
دیکھتے چہرے کو اپنے اگر آئینے میں
حال جو کچھ ہے ہمارا وہ تمہارا ہوتا
دل کو اس زلف کا لازم تھا تصور اتنا
کہ دھواں آہ کا بھی عنبر سارا ہوتا
ہم وہ میکش ہیں کہ ہے اپنی نگاہوں میں اثر
سر کے بل دوڑتے شیشے جو اشارا ہوتا
وعدۂ قتل میں منظور تھا ایسا جو خلاف
ہاتھ پر ہاتھ نہ جلاد نے مارا ہوتا
چاہی فرعون نے موسیٰ سے مدد چوک گیا
غرق ہوتا نہ اگر تم کو پکارا ہوتا
کیا نگہ بھی نہیں اٹھ سکتی تھی خنجر کی طرح
تاک کر تم نے کوئی تیر ہی مارا ہوتا
نزع کے وقت چھپائی تھیں نہ تم کو پلکیں
ڈوبتے وقت تو تنکے کا سہارا ہوتا
خط مرا لے کے کبوتر جو پہنچا اس تک
نسر طائر مرے طالع کا ستارا ہوتا
غیر کے ساتھ پلاتے تو نہ پیتا میں شراب
ننگ کیونکر یہ مرے دل کو گوارا ہوتا
بر خلاف ایسی ہوا باغ جہاں کی ہے امیرؔ
پھول کو ہاتھ لگاتا تو شرارا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.