Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گور میں تم نے جو لاشے کو اتارا ہوتا

امیر مینائی

گور میں تم نے جو لاشے کو اتارا ہوتا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    گور میں تم نے جو لاشے کو اتارا ہوتا

    اے بتو خاتمہ بالخیر ہمارا ہوتا

    رخ جاناں کا میسر جو نظارا ہوتا

    مہر تاباں مری قسمت کا ستارا ہوتا

    دیکھتے چہرے کو اپنے اگر آئینے میں

    حال جو کچھ ہے ہمارا وہ تمہارا ہوتا

    دل کو اس زلف کا لازم تھا تصور اتنا

    کہ دھواں آہ کا بھی عنبر سارا ہوتا

    ہم وہ میکش ہیں کہ ہے اپنی نگاہوں میں اثر

    سر کے بل دوڑتے شیشے جو اشارا ہوتا

    وعدۂ قتل میں منظور تھا ایسا جو خلاف

    ہاتھ پر ہاتھ نہ جلاد نے مارا ہوتا

    چاہی فرعون نے موسیٰ سے مدد چوک گیا

    غرق ہوتا نہ اگر تم کو پکارا ہوتا

    کیا نگہ بھی نہیں اٹھ سکتی تھی خنجر کی طرح

    تاک کر تم نے کوئی تیر ہی مارا ہوتا

    نزع کے وقت چھپائی تھیں نہ تم کو پلکیں

    ڈوبتے وقت تو تنکے کا سہارا ہوتا

    خط مرا لے کے کبوتر جو پہنچا اس تک

    نسر طائر مرے طالع کا ستارا ہوتا

    غیر کے ساتھ پلاتے تو نہ پیتا میں شراب

    ننگ کیونکر یہ مرے دل کو گوارا ہوتا

    بر خلاف ایسی ہوا باغ جہاں کی ہے امیرؔ

    پھول کو ہاتھ لگاتا تو شرارا ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے