Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سچ کہہ پسند کس کی ہے اے خوبرو پسند

امیر مینائی

سچ کہہ پسند کس کی ہے اے خوبرو پسند

امیر مینائی

سچ کہہ پسند کس کی ہے اے خوبرو پسند

تجھ کو عدو پسند ہے مجھ کو ہے تو پسند

سب کو تری پسند ہے اے ماہ رو پسند

عالم پسند وہ ہے کرے جس کو تو پسند

خنجر دکھا کے کہتے ہیں وہ بات بات پر

ہم کو تو اس زبان سے ہے گفتگو پسند

آؤ جو میرے قتل کو اتنا رہے لحاظ

ناوک جگر پسند ہو خنجر گلو پسند

رحمت ہی رحمت اس کی ہے کر لے اگر قبول

میری نماز اسے ہے نہ میرا وضو پسند

دیکھوں کہ میرے یار کے کیوں کر نباہ ہو

وہ دشمن آبرو کا ہے میں آبرو پسند

زینت کے وقت بھی ہے جو انجام کا خیال

مٹی کے عطر کی ہمیں آتی ہے بو پسند

احساں کسی کا کب ہے گوارا برنگ گل

ہے چاک‌ پیرہن نہیں لیکن رفو پسند

زاہد نگاہ کم سے کسی رند کو نہ دیکھ

کیا جانے اس کریم کو وہ ہے کہ تو پسند

آ جائے جس پہ دل ہے وہی جان سے عزیز

یعقوب کو ہے جامۂ یوسف کی بو پسند

کھل کر کہو کہ بوسۂ گیسو نہ دیں گے ہم

یہ الجھی الجھی ہم کو نہیں گفتگو پسند

بلبل نثار گل پہ ہے پروانہ شمع پر

ذرے کو مہر ہم کو ہے وہ ماہرو پسند

پیدا کیا ہے حسن نے دولت کا خاصہ

وہ کون ہے جہاں میں نہیں جس کو تو پسند

سب آفتوں سے چھوٹ گیا کر کے ترک حرص

کیوں کر نہ ہو مجھے دل بے آرزو پسند

دن رات ذکر شعر و سخن سے ہے کام امیرؔ

باتیں یہی پسند یہی گفتگو پسند

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے