سچ کہہ پسند کس کی ہے اے خوبرو پسند
سچ کہہ پسند کس کی ہے اے خوبرو پسند
تجھ کو عدو پسند ہے مجھ کو ہے تو پسند
سب کو تری پسند ہے اے ماہ رو پسند
عالم پسند وہ ہے کرے جس کو تو پسند
خنجر دکھا کے کہتے ہیں وہ بات بات پر
ہم کو تو اس زبان سے ہے گفتگو پسند
آؤ جو میرے قتل کو اتنا رہے لحاظ
ناوک جگر پسند ہو خنجر گلو پسند
رحمت ہی رحمت اس کی ہے کر لے اگر قبول
میری نماز اسے ہے نہ میرا وضو پسند
دیکھوں کہ میرے یار کے کیوں کر نباہ ہو
وہ دشمن آبرو کا ہے میں آبرو پسند
زینت کے وقت بھی ہے جو انجام کا خیال
مٹی کے عطر کی ہمیں آتی ہے بو پسند
احساں کسی کا کب ہے گوارا برنگ گل
ہے چاک پیرہن نہیں لیکن رفو پسند
زاہد نگاہ کم سے کسی رند کو نہ دیکھ
کیا جانے اس کریم کو وہ ہے کہ تو پسند
آ جائے جس پہ دل ہے وہی جان سے عزیز
یعقوب کو ہے جامۂ یوسف کی بو پسند
کھل کر کہو کہ بوسۂ گیسو نہ دیں گے ہم
یہ الجھی الجھی ہم کو نہیں گفتگو پسند
بلبل نثار گل پہ ہے پروانہ شمع پر
ذرے کو مہر ہم کو ہے وہ ماہرو پسند
پیدا کیا ہے حسن نے دولت کا خاصہ
وہ کون ہے جہاں میں نہیں جس کو تو پسند
سب آفتوں سے چھوٹ گیا کر کے ترک حرص
کیوں کر نہ ہو مجھے دل بے آرزو پسند
دن رات ذکر شعر و سخن سے ہے کام امیرؔ
باتیں یہی پسند یہی گفتگو پسند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.