واہ کیا خوب پر و بال نکالے بلبل
واہ کیا خوب پر و بال نکالے بلبل
اڑتے ہی پڑ گئی صیاد کے پالے بلبل
باغبان رحم سے واقف نہیں گلچیں بے درد
ایک ہم ہیں ترے پہچاننے والے بلبل
یہی رونا ہے تو پھولوں کا خدا حافظ ہے
آنسوؤں سے ترے سب بھر گئے تھالے بلبل
نہ جلا تجھ سے قفس میں نے چمن پھونک دیا
دیکھ ہیں گرم ترے یا مرے نالے بلبل
پھول گلشن میں نہ آئے تھے کہ صیاد آیا
دل کے ارمان کہو کیا خاک نکالے بلبل
ذبح صیاد کرے گا تجھے کل ہے یہ خبر
آج جو کچھ ہو سنانا وہ سنا لے بلبل
ہنس رہا ہے ابھی صیاد نہیں واقف ہے
چٹکیاں لیں گے جگر میں ترے نالے بلبل
باغباں کا جو شب و روز جلانا ہے یہی
آشیاں برق کو کر دے گی حوالے بلبل
ہاتھ گلچیں کے کئے باغ میں کانٹوں نے فگار
خوب ہی پھوٹے ترے دل کے بھی چھالے بلبل
پھول پھولے ہوئے بیٹھے ہیں چمن میں تجھ سے
چہچہے کر کے ذرا ان کو منا لے بلبل
تجھ سے ہنستے ہیں کبھی کرتے ہیں گلچیں سے مذاق
ان گلوں کے ہیں کچھ انداز نرالے بلبل
دم الٹ جائے نہ صیاد کا سنتے سنتے
دردانگیز نہ کر ایسے تو نالے بلبل
اک دن آئے گی خزاں دونوں کی کیسے یہ امیرؔ
چار دن باغ میں بے پر کی اڑا لے بلبل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.