جاتا تو اس کے کوچے میں ہے بار بار دل
جاتا تو اس کے کوچے میں ہے بار بار دل
کھائے نہ چوٹ یاس کی امیدوار دل
دکھلا رہا ہے سیر مرا داغدار دل
پایا خزاں سے میں نے باغ و بہار دل
اس گل بدن کے عشق میں ہے داغدار دل
کیا شوخ رنگ پھولوں کا پہنے ہے ہار دل
ترچھی نظر نشانے پہ پڑتی نہیں کبھی
اے ترک اس ادا سے نہ ہوگا شکار دل
گرم خرام ناز ہو تم یہ تو دیکھ لو
کس کا پڑا ہوا ہے سر رہ گزار دل
بزم وصال ہے کہ کوئی صید گاہ ہے
میرا شکار تم ہو تمہارا شکار دل
جس دم نکل چلا مرے پہلو کو توڑ کر
رویا لپٹ کے تیر سے بے اختیار دل
ٹھنڈی ہیں اس کے آگے حسینوں کی گرمیاں
پتلا ہے شوخیوں کا مرا بے قرار دل
کام آئے گا ضرور کسی دن حضورؐ کے
پہلو میں اپنے رکھتے ہیں ہم ہونہار دل
بجلی جو کوہ طور پر چمکی تھی ایک دن
عاشق کے سینے میں ہے اسی کا شرار دل
گھر سے نکل کے دیکھ تو لیں اک نظر حضور
لائے ہیں پیشکش کے لئے جاں نثار دل
موسیٰ کو برق طور کا جلوہ دکھا دیا
پہنچا تڑپ کے دور مرا بے قرار دل
دیکھی وہ چشم مست تو آنکھیں سی کھل گئیں
جب ہوش اڑ گئے تو ہوا ہوشیار دل
ایفائے عہد وصل نہ ایفائے عہد قتل
کس بات کا تمہاری کرے اعتبار دل
عشاق کی کمی نہیں معشوق چاہیے
ہو دل کا قدردان تو ستر ہزار دل
تسکین دے تصور جاناں کسے کسے
بے تاب ادھر ہے جان ادھر بے قرار دل
آیا خیال کشتۂ سیماب دیکھ کر
یہ خاک ہو گیا ہے کوئی بے قرار دل
آتے ہیں فاتحے کے لئے روز درد و غم
ہے آرزوئے مردہ کا گویا مزار دل
خاک آرزوئے وصل کروں اب تک اے امیرؔ
یہ بھی خبر نہیں کسے کرتا ہے پیار دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.