یہ تو میں کیونکر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
یہ تو میں کیونکر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
تو سراپا ناز ہے میں ناز برداروں میں ہوں
وصل کیسا تیرے نادیدہ خریداروں میں ہوں
واہ رے قسمت کہ اس پر بھی گنہ گاروں میں ہوں
حشر میں اتنا کہوں گا اس سے میں محروم وصل
پاک دامن تو ہے میں کیونکر گنہ گاروں میں ہوں
ناتوانی سے ہے طاقت ناز اٹھانے کی کہاں
کہہ سکوں کیونکر کہ تیرے ناز برداروں میں ہوں
جان پر صدمہ جگر میں درد دل کا حال زار
گھر کا گھر بیمار کس کس کے پرستاروں میں ہوں
ہائے رے غفلت نہیں ہے آج تک اتنی خبر
کون ہے مطلوب میں کس کے طلب گاروں میں ہوں
وہ کرشمے شان رحمت نے دکھائے روز حشر
چیخ اٹھا ہر بے گناہ میں بھی گنہگاروں میں ہوں
وہ مجھے روتا ہے میں روتا ہوں اس کی جان کو
دل مرے ماتم میں میں دل کے عزا داروں میں ہوں
صبح سے مطلب نہ گل سے کام کیا جانوں انہیں
میں تمہارے سینہ چاکوں میں دل افگاروں میں ہوں
دل جگر دونوں کی لاشیں ہجر میں ہیں سامنے
میں کبھی اس کے کبھی اس کے عزاداروں میں ہوں
میں کسی قالب میں ہوں خالی اداسی سے نہیں
رنگ ہوں یا بو ہوں مرجھائے ہوئے ہاروں میں ہوں
چھیڑ دیکھو میری میت پر جو آئے یہ کہا
تم وفاداروں میں ہو یا میں وفاداروں میں ہوں
زاہدو کافی ہے اتنی بات بخشش کے لیے
اس کو شوق مغفرت ہے میں گنہ گاروں میں ہوں
کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو قاعدہ
اے اسیران قفس میں نو گرفتاروں میں ہوں
حال زار اپنا دکھا کر دل نے اس سے یوں کہا
کیوں اسی منہ پر یہ کہتے تھے میں دل داروں میں ہوں
بے گناہوں میں چلا زاہد جو اس کو ڈھونڈنے
مغفرت بولی ادھر آ میں گنہ گاروں میں ہوں
خال کہتا ہے دکھا کر یار کا حسن ملیح
میں بھی اس سرکار کے ادنیٰ نمک خواروں میں ہوں
اونچے اونچے مجرموں کی ہوگی پرسش حشر میں
کون پوچھے گا مجھے میں کن گنہگاروں میں ہوں
وقت آرایش پہن کر طوق بولا وہ حسین
اب وہ آزادی کہاں میں بھی گرفتاروں میں ہوں
چارہ سازی کس سے چاہیں اب مریض درد و غم
کہتے ہیں عیسیٰ کہ میں بھی ان کے بیماروں میں ہوں
بے گناہی کا تو دعویٰ ان کے آگے کیا مجال
ڈرتے ڈرتے منہ سے نکلا میں گنہ گاروں میں ہوں
پوچھتا ہوں وجہ آزادی تو کہتا ہے یہ سرو
میں کسی کے قد موزوں کی گرفتاروں میں ہوں
آ چکا تھا رحم اس کو سن کے میری بے کسی
درد ظالم بول اٹھا میں اس کے غم خواروں میں ہوں
سوز فرقت درد دل زخم جگر ناسور چشم
کچھ نہ پوچھو مبتلا میں کتنے آزاروں میں ہوں
شرم و شوخی دونوں گاہک ہیں الٰہی کیا کروں
ایک جنس بے حقیقت دو خریداروں میں ہوں
پھول میں پھولوں میں ہوں کانٹا ہوں کانٹوں میں امیرؔ
یار میں یاروں میں ہوں عیار عیاروں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.