Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس شان سے ہم آئے تری جلوہ گاہ میں

امیر مینائی

اس شان سے ہم آئے تری جلوہ گاہ میں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    اس شان سے ہم آئے تری جلوہ گاہ میں

    مشعل دکھائی برق تجلی نے راہ میں

    اندھیر کر رہی ہے یہ چشم سیاہ میں

    شوخی کو قید کیجیے نیچی نگاہ میں

    کیا دخل جا سکے کوئی اس جلوہ گاہ میں

    غمزہ چھری لیے ہوئے بیٹھا ہے راہ میں

    خنجر کچھ اس ادا سے کھنچا قتل گاہ میں

    لپٹا لیا گلے سے ترے اشتباہ میں

    توبہ بھی کچھ بھروسے کے قابل ہے زاہدو

    پہنچی ہے ہم سے ٹوٹ کے اب خانقاہ میں

    وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں

    میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں

    ہم مست مئے بھی پیتے ہیں تو کانپتے ہوئے

    توبہ پڑی ہوئی ہے ہمارے گناہ میں

    قالب میں دل ہے دل میں ہے وہ قدردان دل

    یوسف گرا ہے لے کے زلیخا کو چاہ میں

    افتادگی میں بھی مجھے معراج ہے نصیب

    ٹھوکر بھی کھائی ہے تو محبت کی راہ میں

    پھونکا ادھر عدو کو ادھر آسمان کو

    دو ظالموں کی لی ہے خبر ایک آہ میں

    وہ دیکھتے ہیں خون تمنا جما کے آنکھ

    مہندی لگائی جاتی ہے پائے نگاہ میں

    اہل نظر کو وسعت امکاں بہت ہے تنگ

    گردوں نہیں گرہ ہے یہ تار نگاہ میں

    جب میں پکارتا ہوں تو کہتا ہے آفتاب

    کمبخت گم ہوں میں ترے روز سیاہ میں

    ڈرتا ہوں جذب شیخ کا سن سن کے غلغلہ

    کھچ جائے دخت رز نہ کہیں خانقاہ میں

    آنکھ اپنی فتنہ ہائے قیامت پہ کیا پڑی

    جس کے یہ فتنے ہیں وہ ہے اپنی نگاہ میں

    دل میں صمد صمد ہو زباں پر صنم صنم

    حسن عمل کی بھی ہو جھلک کچھ گناہ میں

    بیتابیاں جو مانگیں تو دینا نہ تو ہمیں

    اے صبر اب ہم آئے ہیں تیری پناہ میں

    اٹھتا نہیں ہے اب تو قدم مجھ غریب کا

    منزل سے کہہ دو دوڑ کے لے مجھ کو راہ میں

    قدرت خدا کی ہے کہ ملیں خاک میں تو ہم

    اور سرمہ گھر کرے تری چشم سیاہ میں

    شاعر کو مست کرتی ہے تعریف شعر امیرؔ

    سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے