اس شان سے ہم آئے تری جلوہ گاہ میں
اس شان سے ہم آئے تری جلوہ گاہ میں
مشعل دکھائی برق تجلی نے راہ میں
اندھیر کر رہی ہے یہ چشم سیاہ میں
شوخی کو قید کیجیے نیچی نگاہ میں
کیا دخل جا سکے کوئی اس جلوہ گاہ میں
غمزہ چھری لیے ہوئے بیٹھا ہے راہ میں
خنجر کچھ اس ادا سے کھنچا قتل گاہ میں
لپٹا لیا گلے سے ترے اشتباہ میں
توبہ بھی کچھ بھروسے کے قابل ہے زاہدو
پہنچی ہے ہم سے ٹوٹ کے اب خانقاہ میں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں
ہم مست مئے بھی پیتے ہیں تو کانپتے ہوئے
توبہ پڑی ہوئی ہے ہمارے گناہ میں
قالب میں دل ہے دل میں ہے وہ قدردان دل
یوسف گرا ہے لے کے زلیخا کو چاہ میں
افتادگی میں بھی مجھے معراج ہے نصیب
ٹھوکر بھی کھائی ہے تو محبت کی راہ میں
پھونکا ادھر عدو کو ادھر آسمان کو
دو ظالموں کی لی ہے خبر ایک آہ میں
وہ دیکھتے ہیں خون تمنا جما کے آنکھ
مہندی لگائی جاتی ہے پائے نگاہ میں
اہل نظر کو وسعت امکاں بہت ہے تنگ
گردوں نہیں گرہ ہے یہ تار نگاہ میں
جب میں پکارتا ہوں تو کہتا ہے آفتاب
کمبخت گم ہوں میں ترے روز سیاہ میں
ڈرتا ہوں جذب شیخ کا سن سن کے غلغلہ
کھچ جائے دخت رز نہ کہیں خانقاہ میں
آنکھ اپنی فتنہ ہائے قیامت پہ کیا پڑی
جس کے یہ فتنے ہیں وہ ہے اپنی نگاہ میں
دل میں صمد صمد ہو زباں پر صنم صنم
حسن عمل کی بھی ہو جھلک کچھ گناہ میں
بیتابیاں جو مانگیں تو دینا نہ تو ہمیں
اے صبر اب ہم آئے ہیں تیری پناہ میں
اٹھتا نہیں ہے اب تو قدم مجھ غریب کا
منزل سے کہہ دو دوڑ کے لے مجھ کو راہ میں
قدرت خدا کی ہے کہ ملیں خاک میں تو ہم
اور سرمہ گھر کرے تری چشم سیاہ میں
شاعر کو مست کرتی ہے تعریف شعر امیرؔ
سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.