Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مثل تار نظر نظر میں نہیں

امیر مینائی

مثل تار نظر نظر میں نہیں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    مثل تار نظر نظر میں نہیں

    اس طرح گھر میں ہوں کہ گھر میں نہیں

    ہوش تک راہ بے خودی میں ہیں گم

    کوئی ساتھی مرا سفر میں نہیں

    ورق گل کو لے اڑی ہے نسیم

    خط مرا دست نامہ بر میں نہیں

    دیکھ لی آج آنکھ اس گل کی

    اب تو نرگس بھی کچھ نظر میں نہیں

    عجز بندوں کا کیوں پسند نہ ہو

    کہ یہی تو خدا کے گھر میں نہیں

    کس کے سر ماریے یہ بار سفر

    راہ زن کوئی رہ گزر میں نہیں

    دیکھیے تو اسی میں ہے سب کچھ

    کون کہتا ہے کچھ بشر میں نہیں

    اس قدر بھر گیا ہے داغوں سے

    کہ جگہ درد کی جگر میں نہیں

    دیکھ کر ان کو سب یہ کہتے ہیں

    کیا پری میں ہے جو بشر میں نہیں

    سارے عالم کے داغ بھر لیتا

    کیا کروں میں جگہ جگر میں نہیں

    قرب منعم میں پیچ و تاب کہاں

    کہ گرہ رشتۂ گہر میں نہیں

    کون لے جائے نامہ قاتل تک

    خوف سے جان نامہ بر میں نہیں

    رہرو راہ عشق ہوں جز درد

    کوئی تو شہہ مری کمر میں نہیں

    ہو سکے خاک میہمانی غم

    ایک قطرہ لہو جگر میں نہیں

    کیجیے تر زبان نشتر کو

    خون اتنا بھی اب جگر میں نہیں

    مانگنا ہو جو مانگ لے اس سے

    کون سی شے خدا کے گھر میں نہیں

    رشتۂ کہکشاں میں بجلی ہے

    تیغ اس ترک کی کمر میں نہیں

    عیش کا نام ہی سنا ہے امیرؔ

    ڈھونڈ مارا جہان بھر میں نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے