Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

روشنی نام کو بھی خانۂ ویراں میں نہیں

امیر مینائی

روشنی نام کو بھی خانۂ ویراں میں نہیں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    روشنی نام کو بھی خانۂ ویراں میں نہیں

    ہائے بجلی کی چمک بھی شب ہجراں میں نہیں

    میرے پہلو میں نہ دل ہے نہ تری مٹھی میں

    پھر ہوا کیا جو تری زلف پریشاں میں نہیں

    بے کسی دیر سے چلاتی ہے دے کون جواب

    کہہ دے عبرت ہی کوئی گور غریباں میں نہیں

    ہے حیات ابدی دونوں میں لیکن خضر

    آب خنجر کا مزہ چشمۂ حیواں میں نہیں

    غنچے کہتے ہیں کہ کیا جلد گزرتی ہے بہار

    مسکرا لینے کی فرصت بھی گلستاں میں نہیں

    بڑھ کے بجلی سے تڑپ میں سہی پر کیا حاصل

    شوخی جنبش مژگاں تو رگ جاں میں نہیں

    اپنے موقع پہ ہر اک چیز بھلی لگتی ہے

    کانٹے ان پھولوں سے اچھے جو گریباں میں نہیں

    پڑ گیا تفرقہ آتے یہ خزاں کے ایسا

    رنگ پھولوں میں نہیں پھول گلستاں میں نہیں

    قاضی و محتسب و شیخ سب آئے ہیں امیرؔ

    ایک توبہ ہے کہ وہ صحبت رنداں میں نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے