روشنی نام کو بھی خانۂ ویراں میں نہیں
روشنی نام کو بھی خانۂ ویراں میں نہیں
ہائے بجلی کی چمک بھی شب ہجراں میں نہیں
میرے پہلو میں نہ دل ہے نہ تری مٹھی میں
پھر ہوا کیا جو تری زلف پریشاں میں نہیں
بے کسی دیر سے چلاتی ہے دے کون جواب
کہہ دے عبرت ہی کوئی گور غریباں میں نہیں
ہے حیات ابدی دونوں میں لیکن خضر
آب خنجر کا مزہ چشمۂ حیواں میں نہیں
غنچے کہتے ہیں کہ کیا جلد گزرتی ہے بہار
مسکرا لینے کی فرصت بھی گلستاں میں نہیں
بڑھ کے بجلی سے تڑپ میں سہی پر کیا حاصل
شوخی جنبش مژگاں تو رگ جاں میں نہیں
اپنے موقع پہ ہر اک چیز بھلی لگتی ہے
کانٹے ان پھولوں سے اچھے جو گریباں میں نہیں
پڑ گیا تفرقہ آتے یہ خزاں کے ایسا
رنگ پھولوں میں نہیں پھول گلستاں میں نہیں
قاضی و محتسب و شیخ سب آئے ہیں امیرؔ
ایک توبہ ہے کہ وہ صحبت رنداں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.