کلیاں یہ سرخ سرخ نہیں لالہ زار میں
کلیاں یہ سرخ سرخ نہیں لالہ زار میں
مہندی لگی ہے دست عروس بہار میں
لوٹیں گے اب کے سال مزے ہم بہار میں
مشک و نمک بھریں گے دل داغدار میں
جو آبلہ ہے اپنے دل داغدار میں
گنبد کسی شہید کا ہے لالہ زار میں
اس واسطے کہ ایک ہی ہو میری اس کی شکل
منہ دیکھتا ہوں آئینہ روئے یار میں
آئینہ دیکھ دیکھ کے اس نے بنائی زلف
پہنچی کمک حلب سے برابر تتار میں
آنے دے آپ میں مجھے اک دم تو بے خودی
بیٹھے ہیں کب سے لوگ مرے انتظار میں
گرد نگاہ یار سے دل ہے مرا تباہ
رہرو کو سوجھتی نہیں منزل غبار میں
جو شوخ طبع ہیں وہ جھپکتے نہیں کہیں
بجلی کٹار کھینچ کے آئی ہزار میں
کس پردے میں کدورت دل کا اشارہ ہے
لکھا ہے خط بھی اس نے تو خط غبار میں
جالی کے پردے میں رخ گلگوں نہیں ترا
ہیں جالیاں نقاب عروس بہار میں
کس گل کا سوئے گور غریباں گزر ہوا
پھولے نہیں سماتے ہیں مردے مزار میں
کیا بے ثبات باغ تھا گل ہو گئے ہوا
جب تک کروں میں چاک گریباں بہار میں
دنیا ہی میں جو بات نہیں پوچھتا کوئی
روز حساب آئیں گے ہم کس شمار میں
جی لوٹ ہے تڑپنے پر اب تک مگر امیرؔ
اب جان ہی نہیں ہے دل بے قرار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.